⚜ Haya حیا ء

 حیا ء کسے کہتے ہیں؟

 ٭حافظ ابنِ حجر نے ”فتوح الباری“میں حیاء کی تعریف اس طرح کی ہے:”وہ صفت جو انسان میں باعثِ عار اور باعثِ مذمت امور کے خوف سے پیدا ہو“۔حیاء دراصل ایک آڑ ہے، جھجک ہے۔جو انسان کو غیر اخلاقی کام کرنے سے روکتی ہے۔

٭”شرعی طور پرحیا وہ اخلاقی صفت ہے جس کی روح سے انسان برے کاموں سے اجتناب کرتا ہے اور صاحب حق کو اس کا حق دینے کی کوشش کرتا ہے“۔اس لئے حیاء تما م تر اخلاق ہے ۔

فرمان معلم انسانیت سیدنامحمدرسول اللہ 

٭”حیاء ساری کی ساری بھلائی اور بہتری ہے“(مسلم،ابو داؤود)

٭ ”حیاء سے ہی خیر پیدا ہو تی ہے“(بخاری،مسلم)

٭ ”حیاء ہی پورا دین ہے“(طبرانی فی الکبیر)

٭”جب تیرے اندر سے حیاء ختم ہو جائے تو پھرجو جی چاہے کر“(صحیح بخاری)

 اللہ تعالٰی کی نا پسندیدگی کا اظہار

٭سید العالمین نبی کریم ﷺ نے فرمایا!”جب اللّٰہ کسی کو نا پسند کرتے ہیں تو اس سے حیاء کھینچ لیتے ہیں، سو جب اس سے حیاء چھین لیتے ہیں تو  تُو جب بھی اس سے ملے گا تو وہ تجھے انتہائی نا پسند اور مبغوض ہو گا اور اس سے امانت بھی چھین لیتے ہیں۔پس جب اس سے امانت چھین لیتے ہیں تو اس سے رحمدلی بھی کھینچ لیتے ہیں اور جب اس سے رحمدلی کھینچ لتے ہیں تو اس سے اسلام کا کلادہ بھی چھین لیتے ہیں،پھر تو جب بھی اس سے ملے گا تو اسے دھوکا دینے والا شیطان ہی پائے گا۔(ابنِ ماجہ،بہقی عن ابن عمر رضی اللّٰہ عنہ)۔

(بیداریئ شعور)

.اہل ِایمان سے درد مندانہ اپیل ہے کہ ۔ 

  وہ ایسی چیزیں (پوسٹ،وڈیوز،فوٹوز وغیرہ) شیئر کرنا بند کر دیجئے جو اللہ و رسول ﷺ کی ناراضگی کا سبب ہوں۔یاد رکھیئے، آپ کی شیئر کی گئی فحش چیزیں جب تک انٹر نیٹ یا کسی کے موبائیل  میں موجود رہیں گی،یا کمپیوٹر پر رہے گی یا دیکھی جائیں گی۔تب تک آپ کو گناہ ملتا رہے گاآپ زندہ رہیں یا رنہ رہیں دونوں صورتوں میں اور یہی گنا ہ جہنم میں جانے کا سبب بن سکتا ہے۔نیکی کو پھیلانے کا ذریعہ بنیں برائی یا گناہ کو پھیلانے کا ذریعہ نہ بنیں کیونکہ ہوسکتا ہے آپ تو توبہ کر لیں لیکن جس کو آپ نے گناہ کے راستے پر لگایا ہے وہ آپ کی آخرت کی تباہی کا ذریعہ بن جائے۔

”بد بخت ہے وہ شخص جو خود تو مر جائے لیکن اس کا (جاری کردہ)گناہ نہ مرے“ فرمان: حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ۔

فرمان سیِّد الاولین والآخرین محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم

٭”اس امت سے سب سے پہلے امانت اورحیاء اٹھالی جائے گی۔سو اللہ سے ان دونوں کا سوال کرو“۔(بہقی فی شعب الایمان عن ابی ھریرہؓ)

٭”اللہ تعالیٰ جب کسی کی ہلاکت کا ارادہ فرماتے ہیں تو اس سے حیاء چھین لیتے ہیں“(ابنِ ماجہ عن ابن عمر رضی اللہ )۔

٭”جو شخص اپنے اقوال میں حیاء ساتھ رکھتا ہے وہ اپنے افعال میں بھی اس(حیا ء سے) سے دور نہیں ہوتا“۔(حضرت علی رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ)

(بیداریئ شعور)

اَلَمْ یَعْلَمْ بِاَنَّ اللّٰہَ یَرٰہ(العلق،۴۱)

کیا وہ نہیں جانتا کہ اللہ (اس کے تمام کاموں کو) دیکھ رہا ہے

٭آج معاشرے میں کیسی کیسی بے حیائیاں ہو رہی ہیں جیسے فُُحش گفتگو کرناا(بے حیائی والی)ورفحش گانے سننا،حیاء سوز ناول پڑھنا،بدن سے چپکا ہوا لباس پہننا،حیاء سوزمناظر فلمیں،ڈرامیں وغیرہ دیکھنا، مخلوط گیدرنگ یعنی نا محرم مردوں عورتوں کا شادیوں اورفنکشن کے نام پر ایک دوسرے میں آنا جانا، بلاتکلف نامحرموں سے باتیں کرنااور ان کے قریب ہو نا،ان کی تصویریں موبائلوں میں محفوظ کرنا،یہ سب اللہ کی یاد سے غفلت اور نفس و شیطان کی شرارتوں کی وجہ سے ہے۔ اگریہ یقین ہو جائے اور یہ خیال رہے کہ ہم جو کچھ کر رہے ہیں اللہ تعالیٰ دیکھ رہا ہے توہم ایسے تمام کاموں سے بچ سکتے ہیں جو اللہ کی ناراضگی کا سبب ہوں۔ اللہ ہم پر رحم فرمائے۔آمین۔

فرمان سیِّد الاولین والآخرین محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم

 ”فحش کلام(بے حیائی کی باتیں) کرنے والے پر جنت کا داخلہ حرام ہے“(موسوعۃ ابن ابی دنیا)

٭”فحش گوئی جس میں بھی ہوئی اسے عیب دار بنا دے گی اور حیاء جس میں بھی ہو ئی اسے شاندار بنا دے گی“۔(بخاری فی الادب، مسند احمد، ترمذی، ابنِ ماجہ عن ابن عمرؓ)

٭”بیہودہ گوئی بے برکتی (کا باعث)ہے اور بد خلقی کمینگی (کی علامت) ہے“(طبرانی)۔

٭ اگر کسی قوم کو بغیر جنگ کے شکست دینی ہو تو اس کے نو جوانوں میں فحاشی بے حیائی پھیلا دو۔(صلاح الدین ایوبی)۔

 اللّٰہ رب العالمین کااعلان

٭”یقینا وہ لوگ جو چاہتے ہیں کہ ایمان والوں میں بے حیائی(فحاشی) پھیلے تو ان کے لئے درد ناک عذاب ہے دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی اوراللّٰہ  (ایسے لوگوں کے عزائم) کو جانتا ہے اور تم نہیں جانتے“۔(سورہ نور)

٭”(اے حبیب ﷺ)فرمادیجیئے! میرے پرور دگار نے تو بے حیائی(فحاشی) کے کاموں کو حرام قرار دیا ہے۔چاہے وہ بے حیائی کھلی ہو یا پوشیدہ (سب کو)“(سورہ اعراف، ۳۳)

 ٭(سنو)اے اولادِ آدم! اگر تمہارے پاس تم میں سے رسول آئیں جو تم پر میری آیتیں بیان کریں پس جو پرہیز گار بن گیا اور اس نے (اپنی)اصلاح کر لی تو ان پر نہ کوئی خوف ہو گا اور نہ ہی وہ رنجیدہ ہو نگے“۔(سورہ اعراف,35) ۔

(بیداریئ شعور)

مغربی تہذیب سے متا ثر مسلمان خواتین کے لئے پیغام 

اللّٰہ تعالیٰ کے احکامات ا ور رسول ﷺ کی تعلیما ت سے پتہ چلتا ہے کہ ہمارا مذہب اسلام ہر مسلمان بلکہ پورے مسلم معاشرے کو کس قدر پاکیزہ اور شرم و حیا سے بھر پور دیکھنا چاہتا ہے۔جبکہ اس کے برعکس مغربی معاشرے کا مادر پدر آزاد ذہنیت کی بناء پر جوحال ہو رہا ہے وہ دنیا کے سامنے ہے۔اس کا مادی ترقیوں اورآسائشوں سے لطف اندوز ہونے کے ساتھ ساتھ انسانیت سے حیوانیت کی طرف جاری سفر اپنے نقطہئ عروج کو پہنچ چکا ہے۔مغربی تہذیب سے متا ثر مسلمان خواتین سے میری عاجزانہ درخواست ہے کہ اپنے ایمان کی حفاظت کیجیئے کیونکہ ایمان زندگی کا سب سے بڑا سرمایہ ہے، اگر یہ لٹ گیا تو دین، دنیا، آخرت سب کچھ برباد ہو جائے گا۔

(بیداریئ شعور)

 مسلم خواتین کے لئے پیغام

تمام مسلمان خواتین کو چاہئے کہ غیر اسلامی تہذیب و روایات کی تقلید کرنے کی بجائے سید العالمین ﷺ کی لختِ جگر سیدۃ النساء علی العالمین، سیدۃ النساء اہل الجنہ فاطمۃ الزہرہ بتول السلام اللّٰہ  علیھااور انعام یافتہ باحیاء اور مقدس بیبیوں کی سیرت کرداراور کارناموں کو جانیں اور سمجھیں اور ان کو مشعل راہ یعنی اپنا آئیڈیل بنا کر اپنی اولادوں کی اسلامی طرز پر تربیت کر کے انہیں اپنے لئے صدقہ جاریہ بنائیں اور اپنی اسلاف کرام کی پیروی کر کے حقیقی عزت حاصل کیجیئے اور ان کے نقشِ قدم پر ہمیشہ چلتے رہنے کا عزم کیجیئے۔اسی میں ہم سب کی نجات اوردین و دنیا میں سرخروئی کا سامان ہے۔

   با ریک اور چست لباس 

 ٭ حضرت ابو صالح  ؒسے روایت ہے کہ حضرت ابو ھریرہ رضی  ا للّٰہ  عنہ نے فرمایا!

”بعض عورتیں کپڑے پہنے ہوئے بھی ننگی ہوتی ہیں خود راستے سے بھٹکی ہوئی ہیں اور دوسروں کو بھی بے راہ رو کرتی ہیں۔وہ جنت میں داخل نہ ہونگی بلکہ اس کی خوشبو بھی نہ پائیں گی۔حالانکہ اس کی خوشبو پانچ سو برس کی مسافت سے سونگھی جا سکتی ہے“۔

 کپڑو ں میں ہونے کے باوجود عورت کا ننگی شمار ہونا یہ بھی ہو سکتا ہے کہ کپڑے باریک ہوں اور بدن نظر آئے  یا کپڑے ایسے تنگ ہوں کہ جسم کی ہیئت(ساخت،خدوخال) کا پتہ لگتا ہو یا جسم کے وہ مخفی حصے نمایاں ہوں جس سے حسن وجمال چھن کر سامنے آجائے۔ایسی تمام صورتوں میں اسلامی غیرت کا یہ محافظ دستہ ملبوس نہیں بلکہ عریاں شمار ہوتا ہے۔(موطا امام مالک)

 ٭تاجدار کائنات سیدنا محمد رسول اللّٰہ  ﷺ کا فرمان ہے!

”عورت پردہ میں رہنے والی چیز ہے جب وہ باہر نکل جاتی ہے تو شیطان اسے تکنے لگتا ہے۔حالانکہ وہ اپنے گھر کی کوٹھری میں رہتے ہوئے اللّٰہ تعالیٰ سے قریب رہتی ہے“۔ (ترمذی، طبرانی)

 اگر ہم اس چیز کو اپنے لئے لازم و ضروری تصور کر لیں جس میں اللّٰہ  جل شانہ اور رسول اللّٰہ ﷺ کی ناراضگی ہو تو تباہی و بربادی لازم ہے۔

ایمان کی لذت و حلا وت محسوس کیجئے  

٭معلمِ انسانیت سیدنا محمد رسول اللّٰہ ﷺ کا ارشاد مبا رک ہے!”نا محرم کو دیکھنا ابلیس کے تیروں میں سے ایک زہرآلود تیر ہے۔جو شخص اللہ کے خوف سے اسے ترک کرے گااللّٰہ تعالیٰ اسے ایسا ایمان عطا فرمائے گا جس کی حلاوت وہ اپنے دل میں محسوس کرے گا“۔

(بیداریئ شعور)

حقیقی ترقی و فلاح اور نجات کا پیغام

معلمِ انسانیت سیدنا محمد رسول اللّٰہ ﷺ کا ارشاد مبا رک ہے!

”ایمان اور حیاء دونوں ایک ساتھ ملے ہوئے ہیں جب ایک ختم ہو تو دوسرا بھی ختم ہو جاتا ہے“۔

(بہقی،طبرانی،حاکم، عن حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنھما)

 جو قوم بے حیائی کی طرف قدم بڑھائے گی اللہ تعالیٰ اسے مصیبتوں میں مبتلا کر دے گا“۔ امیر المؤمنین سیدنا صدیق اکبررضی اللہ تعالیٰ عنہ  امت مسلمہ سے عاجزانہ التجا ہے کہ غیر اسلامی،ہندوانہ رسم و رواج اوربے حیائی وفحاشی پر مبنی یورپین خرافات کو چھوڑ کر اللہ و رسول ﷺ کی پسندیدہ اسلامی اقدارو روایات کو اپنائیے اور دنیا و آخرت میں فلاح و نجات کا سامان کیجیئے۔یقیناً ہم حیاء کے تقاضوں کو پورا کر کے اور گناہوں کی کثرت اور بے حیائی کے کاموں س کو چھوڑ کر بار گاہ الٰہی میں سُر خرو ہو سکتے ہیں۔اللّٰہ تعا لیٰ ہمیں خوشحالی و تنگی،غمی و خوشی ہر حال میں حیا ء کا دامن تھامے رہنے پر استقامت عطا فرمائے۔آمین۔

(بیداریئ شعور)

اپنی عزت وآبرو کی حفاظت کیجئے

ہمارے دین نے زندگی گزارنے کی بنیادیں فراہم کی ہیں۔اسلام کا بنیادی اخلاق اور اس کی بنیادی پہچان حیاء ہے۔آج بہت سی تقریبات میں اپنی ماؤوں،بہنوں،بیٹیوں اور بیویوں کو لوگوں کی شہوانی نگاہوں کے سامنے کرکے ان کے بیٹے،بھائی،باپ،شوہر کھڑے دیکھتے ہیں۔یہ وہ ہیں جن کی نظر میں حیاء اور غیرت اور خوفِ خدا نہیں رہا۔حدیث پاک کے مطابق ایک گناہ گار عورت قیامت کے دن اپنے ساتھ چار مردوں کو جہنم میں لے کر جائے گی ۔ وہ اس کے باپ،بھائی،بیٹا اورشوہر ہونگے اس لئے کہ وہ اپنی عزت وآبرو کی حفاظت کرتے اور اپنی ناموس کا پہرہ دیتے لیکن انہوں نے ایسا نہ کیا۔اللہ کے لئے گزارش ہے کہ بے عملی اور غفلت کو چھوڑ کر دلوں میں خشیتِ الٰہی یعنی اللہ کا خوف پیدا کیجیئے



Comments