⚜27 Rajab : Shab.e.Meraj Nawafil aur Rozy ka Ajar
ستائسویں رجب کےنوافل
دو رکعت نوافل🔯
رجب کی ستائیسویں رات کو دو رکعت نماز نفل پڑھے اور ہر رکعت میں الحمد شریف کے بعد سورۃ اخلاص 21مرتبہ پڑھے۔نماز سے فارغ ہو کر دس مرتبہ درود شریف پڑھے اور پھر پڑھے:
اَللّھُمَّ اِنّیْ اَسْءَلُکَ بِمُشَا ھِدَۃِ اَسْرَارِ الْمُحِبِّیْنَ۔وَبِا لْخِلْوَۃِ الَّتِیْ خَصَّصْتَ بِھَا سَیّدَ اَلْمُرَسَلِیْنَ حَیْنَ اَسْرَیْتَ بِہٖ لَیْلَۃِ السَّا بِعِ وَالْعِشْرِیْنَ اَنْ تَرْحَمَ قَلْبِیْ الْحَذِیْنَ وَتُجِیْبُ دَعْوَتِیْ یَا اَکْرَمَ الاْکْرَمِیْنَ ہ
تو اللہ تعالیٰ اس کی دعا قبول فرمائے گا اور جب دوسروں کے دل مُردہ ہو جائیں گے تو اس کا دل زندہ رکھے گا۔(نزہتہ المجالس ج ا ص ۰۳)
چار رکعت نوافل🔯
بزرگوں سے مذکور ہے کہ ستائیسویں رجب کو رات کے وقت چار رکعت نوافل دو دو کر کے پڑھیں جائیں۔ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد 27مرتبہ سورۃ اخلاص یعنی قل ہو اللہ پڑھی جائے۔سلام پھیرنے کے بعد اسی مقام پر بیٹھا رہے۔اور بیٹھ کر ستر مرتبہ درود شریف پڑھے۔بزرگوں کا کہنا ہے کہ ستائیسویں رجب کو اس طرح نوافل اور درود پڑھنے سے اللہ تعالیٰ خوش ہوتا ہے اور پڑھنے والے کے گناہ معاف فرما دیتا ہے اور اس کے لئے رحمت کاملہ کا سایہ ہو جاتا ہے اور آخرت میں بھی یہ نوافل بخشش میں معاون ثابت ہوں گے۔درود پاک یہ ہے۔
اَلصّلٰوۃُ وَالسّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللہ ِط
وَعَلیٰ اٰلِکَ وَاَصْحَابِکَ یَا حَبِیْبَ اللہ ِ ط
آٹھ رکعت نوافل🔯
شب معراج کو آٹھ رکعت نوافل دو دو کر کے چار سلاموں سے یوں پڑھے جائیں کہ ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد تین مرتبہ سورۃ بنی اسرائیل (پارہ نمبر 15)کی پہلی تین آیات پڑھی جائیں۔ان نوافل کے پڑھنے سے قلبی پاکیزگی پیدا ہو گی اور اللہ کی حمد و ثنا کی طرف دل خوب مائل ہو گا اللہ کی بندگی میں کیف و سرور پیدا ہو گا۔ اگر کسی سالک کو کامل راہنما اور ہادی کی ضرورت ہو تو ان نوافل کی برکت سے اچھا راہنما ملنے کے آثار پیدا ہو جاتے ہیں اور پڑھنے والا ہدایت کی راہ کا متلاشی بن جائے گا۔غرضیکہ ان نوافل کے بے پناہ فوائد ہیں۔
بارہ رکعت نوافل🔯
حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ جو شخص رجب کی ستائیسویں کو بارہ رکعت نفل کی نیت سے اس ترکیب سے پڑھے کہ سورۃ فاتحہ کے بعد تین مرتبہ سورۃ قدر اور بارہ دفعہ سورۃ اخلاص اور اس کے بعد یعنی نماز سے فارغ ہو کر ایک بار درود شریف اور تین مرتبہ:
1۔سُبُّوْحُ‘قُدُوْسُ‘رَبُّنَاوَرَبُّ الْمَلٰءِکَۃِوَالرُّوْحُ
2۔رَبِّ اغْفِرْوَارْحَمْ وَتَجَاوَزُعَمَّاتَعْلَمُ فَاِنَّکَ اَنْتَ الْعَزِیْزُ الاْعْظَمَ۔
پڑھے اور ایک سو باردرود شریف اور ایک سو بار:
اَسْتَغْفِرُوا اللہ َ ر َبِّیْ مِنْ کُلِّ ذَم نْبٍ وَخَطِیْءَۃٍوَّاَتْوْبُ اِلَیْہِ۔
اور ایک سو بار تسبیح پڑھے یعنی:
سُبْحَانَ اللہ ِ وَ الْحَمْدُلِلّٰہِ وَ لَآاِلٰہَ اِلَّا اللہ ْ وَ اللہ ْ اَکْبَرْوَ لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہ ِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ۔
پڑھے اور اپنے لیے اور اپنے ماں باپ کے لیے اور تمام مسلمانوں مردو زن کے لیے دعا مانگے تو اللہ تعالیٰ اسے پانچ نعمتیں عطا فرماتا ہے۔ مخلوق کا عمر بھر محتاج نہ ہو گا۔ایمان پر خاتمہ ہو گا۔اس کی قبر کشادہ کر دی جائے گی۔ جنت کی ہوائیں اسے پہنچتی رہیں گی۔اللہ تعالیٰ کے دیدار سے مشرف ہو گا۔(غنیّتہ الطالبین)
یوم معراج کے روزے کا اجر🔯
ستائیسویں رجب کی رات کو حضورﷺ کو معراج ہوا۔اس رات کی فضیلت کے متعلق حضرت ابو ہریرہؓ نے بیان کہ حضورﷺ نے فرمایا کہ جس نے ستائیسویں رجب کا روزہ رکھا اس کو ساٹھ مہینوں کے روزوں کا ثواب ملے گا۔اسی دن حضرت جبرائیلؑ نبی کریمﷺ کی بارگاہ میں رسالت لے کر نازل ہوئے۔
شیخ ہبتہ اللہ نے اپنی اسناد سے بروایت حضرت ابو سلمہؓ حضرت سلمان فارسیؓ نقل کیا ہے۔کہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے کہ ماہ رجب میں ایک دن اور ایک رات ایسی ہے کہ اگر اس دن کا کوئی روزہ رکھے اور اس رات کو عبادت کرے تو اس کو ایک سو برس روزے رکھنے والے اور سو سال کی راتوں کی عبادت کرنے والے کے برابر اجر ملے گا۔ یہ رات وہ ہے کہ جس کے بعد رجب کی تین راتیں رہ جاتی ہیں (یعنی ستائیسویں شب)اور یہ دن وہ ہے جس دن اللہ تعالیٰ نے رسول کریمﷺکو رسالت عطا فرمائی۔(غنیّتہ الطالبین)
بعد نماز ظہر نوافل🔯
حضرت عبداللہ بن عباسؓ کا معمول تھا کہ جب ستائیسویں رجب آتی تو وہ اعتکاف میں بیٹھے ہوتے تھے اور بعد نماز ظہر نفل پڑھنے میں مشغول ہو جاتے اس کے بعد وہ چار رکعتیں پڑھتے اور ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ ایک مرتبہ سورۃالقدر تین مرتبہ اور سورۃ اخلاص پچاس مرتبہ پڑھتے تھے۔پھر عصر تک دعاؤں میں مشغول رہتے انہوں نے فرمایا کہ سرور کونین ﷺ کا یہی معمول تھا
Comments
Post a Comment